عورتوں کے زیر جامے کی سر بازار مردوں کے ہاتھوں فروخت، ایک کھلی بے حیائی جو کسی نے کبھی محسوس نہیں کی۔🚩🚩😡
عورتوں کی نجی اشیاء مردوں کے ہاتھوں میں سرِعام فروخت ہو رہی ہیں۔
انڈر گارمنٹس، پرائیویٹ کریمیں، ذاتی اشیاء، ہر چیز سرِبازار تماشا بنی ہوئی ہے۔
عورت اکیلی ہو، تو بھی شرم، بھائی ،باپ، ماں ساتھ ہو تو بھی شرم۔
بہن سائز کیا ہے؟ بہن نمبر کیا ہے؟ بہن یہ دیکھیں فٹ ہے؟
بہن اندر جا کر ٹرائی کر لیں، بہن رنگ کونسا دوں۔😡😡😡
انتہائی شرمناک
کیا پلے رہ جاتا ہے جب ایک نامحرم آپ کی پرائیویسی کو 2 منٹ میں جان لے۔
کیا عورت کی عزت اتنی سستی ہو گئی کہ مرد گلیوں میں کھڑے ہو کر اس کی نجی چیزیں بیچیں؟
یہ ذمہ داری عورتوں کی ہے، یہ جگہ عورتوں کی ہونی چاہیے تھی،
لیکن افسوس! بازاروں نے عزت کے تصور کو کاروبار کا حصہ بنا دیا۔
پرائیویسی کا تحفظ بنیادی انسانی حق ہے، اور عورتوں کی نجی ضروریات کو سرِبازار مردوں کے ہاتھوں بیچنا اس حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یہ نہ صرف شرمناک ہے بلکہ ایک ایسا عمل ہے جسے فوری روکے بغیر معاشرتی بگاڑ کا دروازہ کھلا رہے گا، اور یہ صرف معاشرتی بگاڑ نہیں ایک نفسیاتی پہلو بھی ہے کہ دکانوں ہر 10-29 سال کے وہ بچے بھی بیٹھے ہوتے ہیں جو اپنے بھائی یا باپ کا کام سنبھال رہے ہوتے ہیں ان کے نفسیات کا عالم کیا ہوگا، جو ایک 14ـ15ـ16 سال کی کڑکی کو اس کا بریزئیر دکھاے۔
اس کا انڈر وئیر دکھائے اس کا رنگ سائز اور سٹف پوچھے ، وہ کیا کیا سوچتا ہو گا وہ اپنے نفس کو کس طرح قابو کرتا ہوگا کر بھی پاتا ہو گا یا نہیں۔
اس کو جنسی ہوس نہیں ستائے گی؟
یہ ایک ایسی بد عملی ہے جس نے بہت کچھ تباہ کر رکھا ہے۔
دکانوں پر ایسی اشیاء کی مردوں کے ہاتھوں فروخت پر پابندی ہونی چاہیے،
یہ چیزیں پردے اور احترام کے دائرے میں رہ کر فروخت ہونی چاہییں۔
عزت کا سودا بند ہونا چاہیے، بازاروں کو بازار رہنے دو، عزت کا جنازہ مت نکالو۔
آؤ! آواز بلند کریں،
اس کا بائیکاٹ کریں،
اور مطالبہ کریں کہ نجی خواتین کی مصنوعات کو صرف خواتین کے ذریعے ہی فروخت کیا جائے۔
عورت کی عزت بازاروں کی زینت نہیں، یہ معاشرے کا مقدس امانت ہے۔
https://haqqaniwazaif.blogspot.com/2025/05/blog-post.html
#ازـقلمـــلائبہ #highlight #viralpost

No comments:
Post a Comment